اشاعتیں

چھتریوں نے بڑھائی بھاجپا کی دھڑکنیں !

لوک سبھا چناو¿ جیتنے کے لئے ایک ایک ووٹ پانے کے لئے سخت محنت کررہے بھاجپا کے لیڈروں کے سامنے چھتریہ انجمنوں نے پریشانی کھڑی کر دی ہے ۔گجرات اور مغربی اتر پردیش میں چھتریہ انجمنوں نے آندولن چھیڑا ہوا ہے ۔وزیراعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے تھوڑی پریشانی کھڑی ہو سکتی ہے ۔دراصل مرکزی وزیر پرشوتم روپالا نے چھتریوں کو لیکر ایسی رائے زنی کر دی جس سے سماج کے لوگ آندولن پر اتر آئے ہیں ۔غازی آباد کے ایم پی وی کے سنگھ کا ٹکٹ کٹنے سے چھتریہ مغربی اترپردیش اور ہریانہ میں آندولن کررہے ہیں ۔روپالا 22 سال کے بعدچناوی سیاست میں اترے ہیں ۔اور وہ گجرات دنگوں کے بعدچناو¿ ہار گئے تھے تب سے وہ راجیہ سبھا میں ہی ہیں ۔اس بار وزیراعظم نریندر مودی نے راجیہ سبھا کوٹے سے منتری بنے نیتاو¿ں کو چناو¿ میں اتارا ہے ۔پروشوتم روپالا کو راج کورٹ سے چناو¿ میدان میں اتارا گیا ہے ۔روپالا نے ایک ریلی میں کہا کہ آزادی کے آندولن میں دلت مورچہ پر ڈٹے رہے لیکن چھتریوں نے گھٹنے ٹیک دئیے تھے ۔وہ یہیں نہیں رکے انہوںنے آگے کہا چھتریوں کا مغلوں کے ساتھ روٹی بیٹی کا رشتہ تھا ۔روپالا کے اس بیان

بہن جی نے اکیلا چلو کی ٹھانی !

بسپا چیف مایاوتی جو کہتی ہیں وہ کرتی ہیں ،کرکے دکھاتی ہیں ۔کئی انتخابات میں بہتر نتیجہ نہ آنے کے بعد بھی ان کے تیور میں کوئی کمی نہیں ہے ۔جہاں دیش بھر میں چھوٹی سے لیکر بڑی پارٹیاں این ڈی اے یا انڈیا اتحاد میں جانے کو بے چین ہیں وہیں بسپا سپریمو نے یوپی میں عام چناو¿ اپنے دم خم پر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔حالانکہ اس فیصلے نے سب کو ضرور چونکا دیا ہے ۔ان کو آج بھی اپنے کیڈر پر پورا بھروسہ ہے کہ وہ ان کے ساتھ ہے ۔یہی کیڈر ان کا گمان اور شان بھی ہے ۔بسپا کا نعرہ ہے سروجن ہتائے و سروجن سکھائے ۔وہ دبے کچلے محروموں کے لئے سیاست کرتی ہیں ۔وہ اپنی تقریر کی شروعات بھی ان کو لیکر ہی کرتی ہیں ۔دیش بھر کی پارٹیوں پر الزام لگاتی ہیں کہ چناو¿ کے وقت دلت اور استحصال شدہ اور محروم لوگ یاد آتے ہیں ۔مایاوتی چناو¿ نزدیک آتے ہی بھاجپا ،کانگریس ،سپا و دیگر اپوزیشن پارٹیوں پر بھی ڈاکٹر بھیم راو¿ امبیڈکر ،کاشی رام ،سنت رویداس کی یاد آنے کا ڈھونگ کرنے کا بھی الزام لگاتی ہیں ۔مایاوتی نے انڈیا اتحاد سے دور رہ کر اپنے کیڈر کے بھروسہ چناو¿ میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے ۔بھتیجے آکاش کے ذریعے کمپین کی حکمت عملی اپنائی

2019 کی پرفارمنس بھاجپا دہرا پائے گی؟

برہم اور بے چینی ،گڑ بڑی مہاراشٹر میں سیو سینا اور راشٹر وادی پارٹی (این سی پی ) میںپھوٹ کے بعد کئی لوگوں میں یہی لفظ سنائی پڑ رہے ہیں ،مہاراشٹر میں 2024 لوک سبھا چناو¿ ریاست کی دو بڑی پارٹیوں میںپھوٹ کے سائے میں ہو رہے ہیں ۔بھاجپا ،کانگریس کے علاوہ اب یہاں دو شیو سینا یعنی دو پوار والی پارٹیاں ہیں ۔پونے کے ڈولپ ناندیڑ سٹی علاقے کے ایک ووٹر کا کہنا ہے ،جہاں پیسہ ہوتا ہے نیتا وہیں جاتے ہیں ۔لوگ اتنے پریشان ہیں کہ ان کا ووٹ ڈالنے کے لئے جانے کا من نہیں ہے ۔اسی شہر میں ایک دوسرے ووٹر نہیں کہا گھوٹالے والوں کو تم کیوں لے رہے ہو۔گھوٹالے والے ادھر گئے اور سب منتری بن گئے یہ کیسے چلتا ہے لوگ سمجھ رہے ہیں ۔ممبئی کے مشہور شیواجی پارک کے باہر اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھے ایک ریٹائر ایس پی کے مطابق لوک پارٹیاں توڑنے کے خلاف ہیں ان کے نزدیک کھڑے ایک اور شخص نے تنقیدی لہجہ میں کہا کہ بھاجپا توڑ رہی ہے اس کا مطلب تم میں کچھ تو کمیاں ہیں ۔اس وجہ سے وہ لوگ توڑ رہے ہیں ۔جمہوریت خطرے میں ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کے دعووں پر وہ پوچھتے ہیں کس کی جمہوریت خطرے میں ہے ۔ہندو کا لوک تنتر خ طرے میں ؟َ عام آدمی کا لو

ووٹروں کیلئے بڑے چناوی اشو !

سینٹر فار دی اسٹڈی آف ڈولپنگ سوسائٹی (سی ایس ڈی ایس ) کے لوک نیتی پروگرام کے تحت ووٹنگ سے پہلے سروے میں ووٹروں کے من کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔سروے میں لوگوں نے مانا کہ پچھلے پانچ برسوں میں روزگار کے مواقعوں میں گراوٹ آئی ہے ۔ضروری چیزوں کی قیمتوںمیں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے ۔ان کی وجہ سے لوگوں کی معیاری زندگی بیلنس رکھنے میں پریشانی ہو رہی ہے ۔سروے میں شامل 62 فیصدی لوگ مانتے ہیں کہ آج کے دورمیں نوکری پانا سب سے مشکل ہے ۔شہر سے لیکر گاو¿ں تک کے لوگوں کے پاس روزگار کا سنکٹ ہے ۔خواتین کے لئے تو موقع اور بھی کم ہو گئے ہیں ۔بے روزگاری کے مسئلے پر کل 62 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ لوک سبھا 2024 چناو¿ میں جنتا کی نظروں میں یہ سب سے بڑا اشو ہے ۔62 فیصد گاو¿ں میں 65 فیصد شہروں اور قصبوں میں 59 فیصد کا خیال ہے کہ بے روزگار سب سے اہم ترین اشو ہے ۔وہیں 65 فیصد مرد اور 59 فیصد خواتین یہ مانتی ہیں کہ سروے میں لوگوں نے مانا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے لئے مرکز اور ریاستی سرکاریں ذمہ دار ہیں ۔ان کا خیال تھا کہ سبھی طبقوں کی بہتری کے لئے ریاستی حکومتوں کو دیش کی مالی حالت بیلنس رکھنے کے لئے آگے آنا

بہار کی انتائی مقبول ترین لوک سبھا سیٹ !

بہار کی سارن لوک سبھا سیٹ پر نہ صرف بہار کی بلکہ پورے دیش کی نگاہیں لگیں ہیں وجہ یہ ہے یہاں کے دو بنے امیدوار ۔بہار کی سارن لوک سبھا سیٹ پر آر جے ڈی نے لالو پرساد یادو کی بیٹی روہنی اچاریہ کو چناﺅ میدان میں اتارا ہے قریب ڈیڑھ سال پہلے والد لالو پرساد یادو کو اپنا گردہ دینے کے بعد رونہ اچاریہ سرخیوں میں آئی تھی اب روہنی کے سامنے سارن کی اس سیٹ کو جیتنے کی چنوتی ہے جہاں سے لالو پہلی مرتبہ ایم پی چنے گئے تھے لیکن وہ چناﺅ میں اس سیٹ پر بی جے پی کا قبضہ ہے روہنی کا اس سیٹ پر سیدھا مقابلہ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر راجیو پرتاپ روڑی سے ہے روڑی سال 2014 سے مسلسل اس سیٹ سے ایم پی ہیں خاص بات یہ ہے کے سارن سیٹ کو لالو پرساد یادو کا گڑ مانا جا تا ہے وہ 4 بار اس سیٹ سے ایم پی رہے ہیں ۔سارن سیٹ سے لالو کی بیوی رابڑی دیوی اور سمدھی چندریکا رائے بھی روڑی کے خلاف چناﺅ میدان میں اتر چکی ہیں لیکن دونوں ہی چناﺅ ہار گئے تھے اس لہاز سے سارن سیٹ پر روڑی کا مقابلہ لالو یا ان کے خاندان کے کسی ممبر سے رہا ہے اسی سلسلہ میں اب لالو کی بیٹی روہنی اچاریہ پہلی بار چناﺅ میدان میں ہے روہنی اچاریہ نے ب

پھر تو کتنو ں کو جیل بھیجتے رہیں گے !

بات جیت اور کمیونی کیشن کے اداروں کی شکل میں سوشل میڈیا اسٹیج کے فروغ کے ساتھ ایک مسئلہ یہ بھی ابھرا ہے کے اس پر اظہار رائے تو کس شکل میں دیکھا جائے ایسا دیکھا گیا ہے کی کئی مرتبہ یوٹیوب ،فیس بک ،ایکس ،جیسے سوشل میڈیا جیسے اسٹیجوں پر کسی مسئلے کو لیکر ظاہر رائے کو کچھ لوگوں نے قبال اعتراض میٹر کے طور پر دیکھا اور اس کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ۔مگر سوال پھر یہ اٹھتا ہے کے اگر مختار اسٹیجوں پر ظاہر کئے گئے خیالات کو اس طرح روکا جائیگا تو اظہار رائے کے حق کا کیا مطلب رہہ جائیگا پھر ایسے الزامات میں لوگوں کو گرفتار کرنے کی کارروائی ایک چلن بن گئی تو کہا جاکر رکے گی ؟سپریم کورٹ نے تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے خلاف رائے زنی کرنے کے الزام سے وابستہ معاملے میں یوٹیوبر اے درائی مرگن کے خلاف دی گئی ضمانت بحال کر دی ۔سپریم کورٹ نے یو ٹیوبر درائی مرگن کی ضمانت بحال کرتے ہوئے کہا کے سوشل میڈیا پر ایلزام لگانے والے ہر شخص کو جیل میں نہیں ڈالا جا سکتا ہے۔یوٹیوبر پر 2021 میں تامل ناڈو کت وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن کے خلاف قابل اعتراض رائے زنی کرنے کا الزام ہے جسٹس ابھے سرینواس کو کا اور جس

دو نشاد چہرے اب مہا گٹھ بندھن میں !

مکیش ساہنی کی پارٹی وی آئی پی کے انڈیا میں آجانے سے اتحاد کا سائز بڑا ہوگیا ہے ۔اب این ڈی اے و انڈیا دونوں گٹھ بندھنوں میں چھ چھ پارٹیاں ہو گئی ہیں ۔حالانکہ این ڈی اے اتحاد میں جنتا دل یو ،بھاجپا،ایل جے پی رام ولاس پاسوان ، ہم اور آر ایل ڈی ، چناو¿ لڑ رہی ہیں ۔پشو پتی پارس کی آر ایل ڈی کی حمایت میں کھڑی ہے ۔وہیں بہار کے مہا گٹھ بندھن میں پانچ پارٹیوں کے درمیان سیٹوں کا بٹوارہ ہوا۔آر جے ڈی ،کانگریس،ماکسی پارٹی ، بھارتی کمیونسٹ پارٹی ،بھارتی کمیونسٹ پارٹی مالے اب آر جے ڈی نے اپنے کوٹے سے تین سیٹ دے کر وی آئی پی کو بھی اس میں جوڑ لیا ہے ۔مکیش ساہنی سنیچر کو اپنی پارٹی کے ساتھ مہا گٹھ بندھن میں شامل ہوئے تو اسی دن مظفر پور کے بھاجپا ایم پی اجے نشاد نے اچانک کانگریس کی ممبر شپ لے لی ۔بہار کے دو بڑے نشاد چہرے اب مہا گٹھ بندھن میں شامل ہو گئے ہیں ۔واضح ہو کہ نشاد ریزرویشن کو لیکر پچھلے کئی برسوں سے تحریک چلا رہے ہیں ۔مکیش ساہنی سن آف ملاح کی شکل میں پہچانے جاتے ہیں ۔وہیں اجے نشاد سابق ایم پی و جین نارائن نشاد کے لڑکے ہیں ۔جے نارائن نشاد سماج کا ایک بڑا چہرہ رہے ۔2004-09 میں جے ڈی کے عہد کو چ